سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
23. باب مَا جَاءَ فِي فَنَاءِ أَعْمَارِ هَذِهِ الأُمَّةِ مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى السَّبْعِينَ
باب: امت محمدیہ کی اوسط عمر ساٹھ سے ستر برس کے درمیان ہے۔
حدیث نمبر: 2331
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُمْرُ أُمَّتِي مِنْ سِتِّينَ سَنَةً إِلَى سَبْعِينَ سَنَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سے ستر سال تک کے درمیان ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوصالح کی یہ حدیث جسے وہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اس کے علاوہ کئی اور سندوں سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4236)، ویأتي عند المؤلف في الدعوات 102 (3550) (تحفة الأشراف: 12876) (حسن صحیح) (یہ حدیث ”أعمار أمتي مابین …“ کے لفظ سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح بلفظ: " أعمار أمتى ما بين ... " وسيأتى برقم (3545) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا (2815 - 3802) //، ابن ماجة (4236)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4236  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سال سے ستر کے درمیان ہو گی، اور بہت کم لوگ اس سے آگے بڑھیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4236]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گزشتہ امتوں میں لوگوں کی عمریں بہت لمبی ہوتے تھیں ان کے مقابلے میں اس امت کے افراد کی عمریں بہت مختصر ہیں اس لیے ہمیں اس مختصر مہلت میں نیکی کا کام کرنے کی کوشش زیادہ کرنی چاہیے۔

(2)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
اللہ تعالی نے اس آدمی کے لیے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا جس کی موت کو اتنا مؤخر کردیا کہ وہ ساٹھ سال پہنچ گیا۔ (صحيح البخاري، الرقاق، باب:
من بلغ ستين سنة فقد أعذر الله في العمر۔
۔
۔
۔
۔
۔
، حديث: 6419)


(3)
جب انسان ساٹھ سال کے قریب پہنچ جائے تو اسے آخرت کی طرف زیادہ توجہ کرنی چاہیے شاید ساٹھ سال سے آگے نہ بڑھ سکے۔
اور ساٹھ سال کے بعد تو یوں سمجھے کہ مجھے رعایتی مدت مل رہی ہے۔
اس کے بعد غفلت اور فسق وفجور نہایت خطرناک ہے۔
ستر سال کے بعد تو ہر دن کو ایک نئی رعایت تصور کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4236   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2331  
´امت محمدیہ کی اوسط عمر ساٹھ سے ستر برس کے درمیان ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سے ستر سال تک کے درمیان ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2331]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ حدیث (أعمار أمتي مابین ...) کے لفظ سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2331