صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
69. بَابُ نَزْعِ السَّهْمِ مِنَ الْبَدَنِ:
باب: (مجاہدین کے) جسم سے تیر کا کھینچ کر نکالنا۔
حدیث نمبر: 2884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، قَالَ: انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حادثہ کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کے لیے) دعا فرمائی «اللهم اغفر لعبيد أبي عامر» اے اللہ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2884  
2884. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ ابو عامر ؓ کے گھٹنے میں تیر لگاتو میں ان کے پاس پہنچا۔ انھوں نے کہا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو۔ میں نے اسے کھینچ کر نکالا تو ان کے بدن سے (خون کے بجائے) پانی نکلا۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس(حادثے) کی خبر دی تو آپ نےبایں دعا فرمائی: اے اللہ! عبید ابی عامر کو بخش دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2884]
حدیث حاشیہ:
آلات جراحی جو آج کل وجود میں آچکے ہیں‘ اس وقت نہ تھے۔
اس لئے زخمیوں کے جسموں میں پیوستہ تیر ہاتھوں ہی سے نکالے جاتے تھے۔
ابو عامرؓ ایسے ہی مجاہد ہیں جو تیر سے گھائل ہو کر جام شہادت نوش فرما گئے تھے۔
نبی کریمﷺ نے بطور اظہار افسوس ان کا نام لیا اور ان کے لئے دعائے خیر فرمائی۔
ابو عامر ابو موسیٰ اشعری کے چچا تھے۔
جنگ اوطاس میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2884   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2884  
2884. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ ابو عامر ؓ کے گھٹنے میں تیر لگاتو میں ان کے پاس پہنچا۔ انھوں نے کہا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو۔ میں نے اسے کھینچ کر نکالا تو ان کے بدن سے (خون کے بجائے) پانی نکلا۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس(حادثے) کی خبر دی تو آپ نےبایں دعا فرمائی: اے اللہ! عبید ابی عامر کو بخش دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2884]
حدیث حاشیہ:

دورحاضر کے آلات جراحی اس وقت نہیں تھے اس بنا پر زخمی مجاہدین کےجسم میں پیوستہ تیر ہاتھوں سے ہی نکالے جاتے تھے۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح تیر نکالنے سے خود کو ہلاکت میں ڈالنا نہیں بلکہ یہ علاج کا ایک حصہ ہے۔
جب تیر نکالا تو خون کی بجائے پانی بہنے لگا جو موت کی علامت ہے کہ اب اس کے جسم میں خون نہیں رہا۔

حضرت ابوعامر ؓ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ کے چچا تھے۔

یہ واقعہ جنگ اوطاس میں پیش آیا۔
رسول اللہ ﷺنے اس کے حق میں دعا کرتے ہوئے ایسے کلمات کہے جو عام طور پر شہداء کے لیے استعمال فرمایا کرتے تھے۔
بہرحال زندہ زخمی کے بدن سے تیر نکال لیا جائے اگرچہ اس کے بعد اس کی موت واقع ہوجائے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2884