سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
39. باب مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: صحابہ کرام رضی الله عنہم کی معاشی زندگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2368
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا صَلَّى بِالنَّاسِ يَخِرُّ رِجَالٌ مِنْ قَامَتِهِمْ فِي الصَّلَاةِ مِنَ الْخَصَاصَةِ وَهُمْ أَصْحَابُ الصُّفَّةِ، حَتَّى يَقُولَ الْأَعْرَابُ: هَؤُلَاءِ مَجَانِينُ أَوْ مَجَانُونَ، فَإِذَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ لَأَحْبَبْتُمْ أَنْ تَزْدَادُوا فَاقَةً وَحَاجَةً، قَالَ فَضَالَةُ: وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو صف میں کھڑے بہت سے لوگ بھوک کی شدت کی وجہ سے گر پڑتے تھے، یہ لوگ اصحاب صفہ تھے، یہاں تک کہ اعراب (دیہاتی لوگ) کہتے کہ یہ سب پاگل اور مجنون ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو ان کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: اگر تم لوگوں کو اللہ کے نزدیک اپنا مرتبہ معلوم ہو جائے تو تم اس سے کہیں زیادہ فقر و فاقہ اور حاجت کو پسند کرتے ۱؎، فضالہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11035) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب صفہ کس قدر تنگی اور فقر و فاقہ کی حالت میں تھے، پھر بھی ان کی خودداری کا یہ عالم تھا کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے صبر و قناعت کی زندگی گزارتے تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ دینی علوم کے سیکھنے کے لیے ایسی جگہوں کا انتخاب کرنا چاہیئے جہاں تعلیمی و تربیتی معیار اچھا ہو چاہے کھانے پینے کی سہولتوں کی کمی ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اصحاب صفہ کی زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (4 / 120)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2368  
´صحابہ کرام رضی الله عنہم کی معاشی زندگی کا بیان۔`
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو صف میں کھڑے بہت سے لوگ بھوک کی شدت کی وجہ سے گر پڑتے تھے، یہ لوگ اصحاب صفہ تھے، یہاں تک کہ اعراب (دیہاتی لوگ) کہتے کہ یہ سب پاگل اور مجنون ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو ان کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: اگر تم لوگوں کو اللہ کے نزدیک اپنا مرتبہ معلوم ہو جائے تو تم اس سے کہیں زیادہ فقر و فاقہ اور حاجت کو پسند کرتے ۱؎، فضالہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2368]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب صفہ کس قدرتنگی اورفقروفاقہ کی حالت میں تھے،
پھربھی ان کی خود داری کا یہ عالم تھا کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے صبروقناعت کی زندگی گزارتے تھے،
یہ بھی معلوم ہواکہ دینی علوم کے سیکھنے کے لیے ایسی جگہوں کا انتخاب کرناچاہئے جہاں تعلیمی وتربیتی معیار اچھا ہوچاہے کھانے پینے کی سہولتوں کی کمی ہی کیوں نہ ہو،
کیونکہ اصحاب صفہ کی زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتاہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2368