سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
41. باب مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الْمَالِ
باب: حلال اور جائز طریقہ سے مال و دولت حاصل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2374
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَال: سَمِعْتُ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسٍ , وَكَانَتْ تَحْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ مَنْ أَصَابَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِيمَا شَاءَتْ بِهِ نَفْسُهُ مِنْ مَالِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ لَيْسَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا النَّارُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْوَلِيدِ اسْمُهُ: عُبَيْدُ سَنُوطَا.
حمزہ بن عبدالمطلب کی بیوی خولہ بنت قیس رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے ۱؎ جس نے اسے حلال طریقے سے حاصل کیا اس کے لیے اس میں برکت ہو گی اور کتنے ایسے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے مال کو حرام و ناجائز طریقہ سے حاصل کرنے والے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ تیار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15829) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مال سے مراد دنیا ہے، یعنی دنیا بے انتہا میٹھی، ہری بھری، اور دل کو لبھانے والی ہے، زبان اور نگاہ سب کی لذت کی جامع ہے، اس لیے اس کے حصول کے لیے حرام طریقہ سے بچ کر صرف حلال طریقہ اپنانا چاہیئے، کیونکہ حلال طریقہ اپنانے والے کے لیے جنت اور حرام طریقہ اپنانے والے کے لیے جہنم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1592) ، المشكاة (4017 / التحقيق الثانى)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2374  
´حلال اور جائز طریقہ سے مال و دولت حاصل کرنے کا بیان۔`
حمزہ بن عبدالمطلب کی بیوی خولہ بنت قیس رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے ۱؎ جس نے اسے حلال طریقے سے حاصل کیا اس کے لیے اس میں برکت ہو گی اور کتنے ایسے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے مال کو حرام و ناجائز طریقہ سے حاصل کرنے والے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ تیار ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2374]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مال سے مراد دنیاہے،
یعنی دنیا بے انتہا میٹھی،
ہری بھری،
اور دل کو لبھانے والی ہے،
زبان اور نگاہ سب کی لذت کی جامع ہے،
اس لیے اس کے حصول کے لیے حرام طریقہ سے بچ کر صرف حلال طریقہ اپنانا چاہئے،
کیونکہ حلال طریقہ اپنانے والے کے لیے جنت اورحرام طریقہ اپنانے والے کے لیے جہنم ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2374