سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
46. باب مَا جَاءَ مَثَلُ ابْنِ آدَمَ وَأَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ وَعَمَلِهِ
باب: مال و دولت، اہل و عیال، رشتہ دار اور عمل کی مثال کا بیان۔
حدیث نمبر: 2379
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى وَاحِدٌ، يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے کے ساتھ قبر تک تین چیزیں جاتی ہیں، پھر دو چیزیں لوٹ آتی ہیں اور ساتھ میں ایک باقی رہ جاتی ہے، اس کے رشتہ دار، اس کا مال اور اس کے اعمال ساتھ میں جاتے ہیں پھر رشتہ دار، اور مال لوٹ آتے ہیں اور صرف اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 42 (6514)، صحیح مسلم/الزہد 1 (2960)، سنن النسائی/الجنائز 52 (1939) (تحفة الأشراف: 950)، و مسند احمد (3/110) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6514  
´موت کی سختیوں کا بیان`
«. . . سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ، وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ: يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ، وَمَالُهُ، وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ . . .»
. . . انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں دو تو واپس آ جاتی ہیں صرف ایک کام اس کے ساتھ رہ جاتا ہے، اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل چلتا ہے اس کے گھر والے اور مال تو واپس آ جاتا ہے اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6514]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6514 کا باب: «بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں موت کی سختیوں کا ذکر فرمایا ہے جبکہ تحت الباب سات احادیث ذکر فرمائیں، ان ساتوں احادیث میں جو سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے اس کا باب سے مناسبت ہونا مشکل ہے کیونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں سکرات الموت کے الفاظ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
«و مطابقة الحديث للترجمة فى قوله: يتبع الميت لأن كل ميت يقاسي سكرة الموت كما سبق.» (1)
ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ «يتبع الميت» کیوں کہ ہر میت کے ساتھ سکرات ہے۔
اس کے علاوہ اگر غور کیا جائے تو یہ بات عرب میں معروف تھی کہ وہ وصیت کرتے تھے کہ ہمارے مرنے پر نوحہ وغیرہ کرنا۔ بلوغ الامانی میں عبدالرحمن البناء رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و كان من عادة العرب الوصية بذالك، و منه قول طرفة بن المعبد إذا مت فانعيني بما أنا أهله و شقى على الجيب يا ابنة معبد.» (2)
یعنی عربوں کی یہ عادت تھی کہ وہ اس طرح کی وصیت کرتے تھے، جیسا کہ طرفہ بن معبد کا قول ہے: جب میں مر جاؤں تو مجھ پر نوحہ کرنا جس کا میں اہل ہوں۔ اور اے معبد کی بیٹی (میرے مرنے پر) اپنا گریبان چاک کرنا۔
بلوغ الامانی کی اس عبارت کو دیکھنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ نوحہ اور رسوم جاہلیت کی ادائیگی پر عرب لوگ قبل مرنے سے وصیت کرتے تھے، چنانچہ اب حدیث اور باب میں یوں بھی تطبیق ہو سکتی ہے کہ اگر مرنے والے نے وصیت کی کہ میری میت پر نوحہ کیا جائے اور اس کی وصیت کے مطابق نوحہ کیا گیا اور جنازے کے ساتھ آگ وغیرہ لے جایا گیا تو میت کو عذاب دیا جائے گا، اور یہ عذاب دیا جانا موت کی سختیوں میں سے ہے جسے سکرات سے تعبیر کیا گیا ہے، ہو سکتا ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو۔ واللہ اعلم
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 228