سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
57. باب مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْبَصَرِ
باب: نابینا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2403
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلَّا نَدِمَ "، قَالُوا: وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِنْ كَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ ازْدَادَ، وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ نَزَعَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ مَدَنِيٌّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مرتا ہے وہ نادم و شرمندہ ہوتا ہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شرم و ندامت کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر وہ شخص نیک ہے تو اسے اس بات پر ندامت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکی نہ کر سکا، اور اگر وہ بد ہے تو نادم ہوتا ہے کہ میں نے بدی سے اپنے آپ کو نکالا کیوں نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یحییٰ بن عبیداللہ کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے، اور یہ یحییٰ بن عبیداللہ بن موہب مدنی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14123) (ضعیف جداً) (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (5545)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2403  
´نابینا کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مرتا ہے وہ نادم و شرمندہ ہوتا ہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شرم و ندامت کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر وہ شخص نیک ہے تو اسے اس بات پر ندامت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکی نہ کر سکا، اور اگر وہ بد ہے تو نادم ہوتا ہے کہ میں نے بدی سے اپنے آپ کو نکالا کیوں نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2403]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2403