سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
11. باب مِنْهُ
باب: امت محمدیہ کے اہل کبائر کی شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2436
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي " , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ: فَقَالَ لِي جَابِرٌ: يَا مُحَمَّدُ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْ أَهْلِ الْكَبَائِرِ فَمَا لَهُ وَلِلشَّفَاعَةِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ والوں کے لیے ہو گی۔ محمد بن علی الباقر کہتے ہیں: مجھ سے جابر رضی الله عنہ نے کہا: محمد! جو اہل کبائر میں سے نہ ہوں گے انہیں شفاعت سے کیا تعلق؟
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث جعفر الصادق بن محمد الباقر کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4310) (تحفة الأشراف: 2608)، و مسند احمد (3/213) (صحیح)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4310  
´شفاعت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری شفاعت قیامت کے دن میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4310]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
قیامت کے دن نبیﷺ کی شفاعت کئی طرح کی ہوگی مثلاً:
جنت میں داخلے کے لیے شفاعت، جہنم سے نکالنے کے لیے شفاعت، بعض مومنوں کی بلندی درجات کے لیے شفاعت وغیرہ۔

(2)
کبیرہ گناہوں کے مرتکبین کے لیے جوشفاعت ہوگی وہ جہنم سے نکالنے کے لیے ہوگی۔
شرک اکبراور جو کفراسلام سے خارج کردیتا ہے۔
اس کفر اور شرک کے مرتکب افراد کے لیے شفاعت نہیں ہوگی اگرچہ وہ خود کو مسلمان ہی سمجھے۔
اسی طرح اعتقادی منافق بھی شفاعت سے محروم رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4310