ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک بکری ذبح کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ”اس میں سے کچھ باقی ہے؟“ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: دستی کے سوا اور کچھ نہیں باقی ہے، آپ نے فرمایا: ”دستی کے سوا سب کچھ باقی ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ذبح کی گئی بکری کا جتنا حصہ غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہی صدقہ کیا ہوا مال درحقیقت باقی ہے، رہا وہ حصہ جو تمہارے پاس ہے وہ باقی نہیں ہے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ رب العالمین کے اس فرمان کی طرف ہے، «ماعندكم ينفد وما عند الله باق»”جو تمہارے پاس ہے وہ ختم ہونے والا ہے، اور رب العالمین کے پاس جو کچھ ہے وہ باقی رہنے والا ہے“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2470
´باب:۔۔۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک بکری ذبح کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ”اس میں سے کچھ باقی ہے؟“ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: دستی کے سوا اور کچھ نہیں باقی ہے، آپ نے فرمایا: ”دستی کے سوا سب کچھ باقی ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2470]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مفہوم یہ ہے کہ ذبح کی گئی بکری کا جتنا حصہ غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کردیاگیا ہے۔ یہی صدقہ کیا ہوا مال در حقیقت باقی ہے، رہا وہ حصہ جو تمہارے پاس ہے وہ باقی نہیں ہے، اس سے آپ ﷺ کا اشارہ رب العالمین کے اس فرمان کی طرف ہے، ﴿مَاعِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللهِ بَاقٍ﴾ جو تمہارے پاس ہے وہ ختم ہونے وا لا ہے، اور رب العالمین کے پاس جو کچھ ہے و ہ باقی رہنے والا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2470