ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری (دنیا کی) آگ جسے تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک ٹکڑا (حصہ) ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر یہی آگ رہتی تو کافی ہوتی، آپ نے فرمایا: ”وہ اس سے انہتر حصہ بڑھی ہوئی ہے، ہر حصے کی گرمی اسی آگ کی طرح ہے“۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 24
´جہنم کا بیان` «. . . 374- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”نار بني آدم التى توقدون جزء من سبعين جزءا من نار جهنم“، فقالوا: يا رسول الله، إن كانت لكافية، قال: ”فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا“ . . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی آدم کی آگ جو تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہی آگ کافی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کی آگ اس پر انہتر (۶۹) درجے زیادہ ہے۔“ . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 24]
تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 3265 من حديث مالك، ومسلم 2843 من حديث ابي الزناد به]
تفقه: ➊ جہنم کی آگ دنیا کی آگ سے بہت زیادہ گرم ہے لہٰذا کفار و منافقین اور کتاب وسنت کے مخالفین اپنا آخری انجام سوچ لیں۔ ➋ قیامت اور مرنے کے بعد زندگی برحق ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 374