صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
86. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ كَسْرَ السِّلاَحِ عِنْدَ الْمَوْتِ:
باب: کسی کی موت پر اس کے ہتھیار وغیرہ توڑنے درست نہیں۔
حدیث نمبر: 2912
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِلَّا سِلَاحَهُ، وَبَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (وفات کے بعد) اپنے ہتھیار ایک سفید خچر اور ایک قطعہ اراضی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی صدقہ کر چکے تھے کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1233   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2912  
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:
عرب جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جب کسی قبیلہ کا سردار یا قبیلہ کا کوئی بہادر مر جاتا تو اس کے ہتھیار توڑ دئیے جاتے، یہ اس بات کی علامت سمجھی جاتی تھی کہ اب ان ہتھیاروں کا حقیقی معنوں میں کوئی اٹھانے والا باقی نہیں رہا ہے۔
ظاہر ہے کہ اسلام میں ایسا عمل ہرگز جائز نہیں۔
رسول کریمﷺ کی وفات کے بعد آپﷺ کے ہتھیار وغیرہ سب باقی رکھے گئے۔
اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا امام بخاریؒ نے یہ باب لا کر اشارہ کیا کہ شریعت اسلامی میں یہ کام منع ہے کیونکہ اس میں عمل کا ضائع کرنا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2912   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2912  
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے دور جاہلیت کے ایک رواج کی تردید مقصود ہے۔
ان کا دستور تھا کہ جب کسی قبیلے کا سردار یا بہادر آدمی مر جاتا۔
تو اس کے ہتھیار توڑدیے جاتے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ اب ان ہتھیاروں کو حقیقی معنوں میں کوئی استعمال کرنے والا نہیں رہا۔
اسلام نے اس عمل کو باطل قراردیا۔
کیونکہ اس میں ضیاع کا پہلو نمایاں ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے ہتھیاروں کو توڑا نہیں گیا بلکہ انھیں باقی رکھا گیا تاکہ انھیں بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکے۔
بہر حال اسلام نے اس قسم کے آثار جاہلیت کو برقرار نہیں رکھا بلکہ انھیں بالکل ہی ختم کردیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2912