صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
89. بَابُ مَا قِيلَ فِي دِرْعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمِيصِ فِي الْحَرْبِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لڑائی میں زرہ پہننا۔
حدیث نمبر: 2917
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَتِهِ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِالصَّدَقَةِ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ، وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ، فَسَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا، فَلَا تَتَّسِعُ".
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخیل (جو زکوٰۃ نہیں دیتا) اور زکوٰۃ دینے والے (سخی) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے، دونوں لوہے کے کرتے (زرہ) پہنے ہوئے ہیں، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکوٰۃ دینے والا (سخی) جب بھی زکوٰۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ زمین پر چلتے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہو جاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3  
´بخیل اور سخی کی تمثیل`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]

شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]

امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ [شرح السنة للبغوي: 159/6]
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث/صفحہ نمبر: 3   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2917  
2917. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بخیل کی اور زکاۃ دینے والے سخی کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جنھوں نے لوہے کے کرتے پہن رکھے ہوں، جبکہ ان دونوں کے ہاتھ گردن سے باندھے ہوتے ہیں۔ زکاۃ دینے والا سخی جب بھی زکاۃ کا ا رادہ کرتا ہے تو اس کاکرتا اتنا کشادہ ہوجاتا ہے کہ زمین پر گھسٹنے کی وجہ سے اس کے نشانات کو مٹادیتا ہے لیکن جب بخیل صدقے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ بدن پر تنگ ہوکر اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ گردن سے جڑ جاتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ آدمی اس کوپھیلانے کی کوشش بھی کرتا ہے لیکن وہ کھلتا نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2917]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ سخی کا دل تو زکوٰۃ اور صدقہ دینے سے خوش اور کشادہ ہو جاتا ہے اور بخیل اول تو زکوٰۃ دیتا نہیں دوسرے جبراً قہراً کچھ دے بھی تو دے تو دل تنگ اور رنجیدہ ہو جاتا ہے‘ اس کی زرہ کے حلقے سکڑنے کی یہی تعبیر ہے۔
بخل کی مذمت میں بہت سی آیات و احادیث موجود ہیں‘ مرد مومن زکوٰۃ نکالنے اور اللہ کے لیے خرچ کرنے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیا‘ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہو جاتا ہے۔
اللہ ہر مسلمان کو یہ خوبی عطا کرے آمین۔
چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا‘ اس لیے حضرت امام بخاری ؒ یہاں اس کو لائے اور زرہ کا اثبات فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2917   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2917  
2917. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بخیل کی اور زکاۃ دینے والے سخی کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جنھوں نے لوہے کے کرتے پہن رکھے ہوں، جبکہ ان دونوں کے ہاتھ گردن سے باندھے ہوتے ہیں۔ زکاۃ دینے والا سخی جب بھی زکاۃ کا ا رادہ کرتا ہے تو اس کاکرتا اتنا کشادہ ہوجاتا ہے کہ زمین پر گھسٹنے کی وجہ سے اس کے نشانات کو مٹادیتا ہے لیکن جب بخیل صدقے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ بدن پر تنگ ہوکر اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ گردن سے جڑ جاتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ آدمی اس کوپھیلانے کی کوشش بھی کرتا ہے لیکن وہ کھلتا نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2917]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے مطابق مرد مومن زکاۃ دینے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے تمام جسم کو ڈھانپ لیا۔
اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہوتا ہے چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا۔
اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کر کے زرہ کا اثبات فرمایا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2917