صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
92. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي السِّكِّينِ:
باب: چھری کا استعمال کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 2923
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ مِنْ كَتِفٍ يَحْتَزُّ مِنْهَا، ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فَأَلْقَى السِّكِّينَ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے جعفر بن عمرو بن امیہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت (چھری سے) کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر نماز کے لیے اذان ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور انہیں زہری نے (اس روایت میں) یہ زیادتی بھی موجود ہے کہ (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے بلائے گئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ڈال دی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836  
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے،
طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے،
لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں،
ان سے استدلال درست نہیں،
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا،
کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1836   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2923  
2923. حضرت عمرو بن امیہ ضمری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کو شانے کا گوشت کاٹ کاٹ کرکھاتے دیکھا۔ اس دوران میں آپ کو نمازکے لیے بلایا گیا تو آپ نے نماز پڑھی لیکن وضو نہ کیا۔ ایک روایت میں امام زہری ؓ سے یہ اضافہ ہے کہ آپ نے چھری کو پھینک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2923]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کتاب الوضوء میں گزر چکی ہے اور یہاں امام بخاری ؒ اس کو اس لئے لائے کہ جب چھری کا استعمال درست ہوا تو جہاد میں بھی اس کو رکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی ایک ہتھیار ہے۔
مجاہدین کو بہت سی ضروریات میں چھری بھی کام آسکتی ہے‘ اس لئے اس کا بھی سفر میں ساتھ رکھنا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2923   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2923  
2923. حضرت عمرو بن امیہ ضمری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کو شانے کا گوشت کاٹ کاٹ کرکھاتے دیکھا۔ اس دوران میں آپ کو نمازکے لیے بلایا گیا تو آپ نے نماز پڑھی لیکن وضو نہ کیا۔ ایک روایت میں امام زہری ؓ سے یہ اضافہ ہے کہ آپ نے چھری کو پھینک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2923]
حدیث حاشیہ:
چھری سے گوشت کاٹ کاٹ کر کھانا سنت ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ گوشت سخت ہو۔
اس لیے چھری کی ضرورت محسوس ہوئی کہ اس سے کاٹ کر گوشت کھایا۔
چونکہ چھری آلات حرب سے ہے۔
اس لیے مجاہد اسے میدان جنگ میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے اور بوقت ضرورت اسے استعمال بھی کر سکتا ہے میدان جنگ کے علاوہ دوران سفر میں بھی بہت سی ضروریات میں چھری کام آسکتی ہے۔
اس لیے سفر میں اسے ساتھ رکھنا جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2923