سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
24. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2772
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے حدود اقتدار و اختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جا سکتی، اور نہ ہی کسی شخص کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جا سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 235 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (494) ، صحيح أبي داود (594)
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 784  
´کئی لوگ ایک ساتھ ہوں اور ان میں حاکم بھی موجود ہو تو کون امامت کرے؟`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی امامت ایسی جگہ نہ کی جائے جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور بغیر اجازت اس کی مخصوص نشست گاہ پر نہ بیٹھا جائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 784]
784 ۔ اردو حاشیہ: یعنی جب مختلف لوگ جمع ہوں اور حکمران یا والی بھی موجود ہو تو بلا امتیاز کوئی بھی اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرا سکتا، امام صاحب رحمہ اللہ کا ترجمۃ الباب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یہ تب ہے جب حکمران دیندار اور باشرع ہو، فاسق حکمران کی امامت مراد نہیں کیونکہ زیر بحث اصول و ضوابط اور مسائل کا انطباق تبھی ممکن ہے جب معاشرہ اسلامی اور حکمران دیندار ہو۔ بعض نے «فِي سُلْطَانِهِ» سے کسی کا دائرۂ اختیار مراد لیا ہے، معروف معنیٰ سلطنت یا حکمرانی مراد نہیں لیے، سب اس سے صرف حکمران یا صاحب اقتدار شخص مراد نہ ہو گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 784