صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
95. بَابُ قِتَالِ التُّرْكِ:
باب: ترکوں سے جنگ کا میدان۔
حدیث نمبر: 2927
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا، کہا میں نے حسن سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کی جوتیاں پہنے ہوں گے (یا ان کے بال بہت لمبے ہوں گے) اور قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان لوگوں سے لڑو گے جن کے منہ چوڑے چوڑے ہوں گے گویا ڈھالیں ہیں چمڑا جمی ہوئی (یعنی بہت موٹے منہ والے ہوں گے)۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2927  
2927. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ قیامت کی علامات میں سے ہے کہ تم ایسے لوگوں سے جنگ کرو گے جو بالوں والے جوتے پہنتے ہوں گے۔ اور بے شک قیامت کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تم چوڑے چہرے والے لوگوں سے جنگ کرو گے، گویا ان کے چہرے چوڑی ڈھالیں ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2927]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں مطوقة یا مطرقة ہے معنی دونوں کے ایک ہی ہیں اقوام تاتار مراد ہیں جو بعد میں دولت اسلام سے مشرف ہوئے۔
ترک سے مراد یہاں وہ قوم ہے جو یافث بن نوح کی اولاد میں ہے۔
علی العموم تاتار کے لوگ آنحضرتﷺ اور خلفائے اسلام کے زمانوں تک کافر رہے۔
یہاں تک کہ ہلاکو خاں ترک نے عربوں پر چڑھائی کرکے خلافت عباسیہ کا کام تمام کیا۔
اس کے بعد کچھ ترک مشرف باسلام ہوئے۔
وہب بن منبہ نے کہا کہ ترک یاجوج ماجوج کے چچیرے بھائی ہیں۔
جب سد بنائی گئی تو یہ لوگ غائب تھے وہ دیوار کے اسی طرف رہ گئے۔
اسی لئے ان کا نام ترک یعنی متروک ہوگیا‘ واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2927