سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
38. باب فِي كَرَاهِيَةِ مُبَاشَرَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ وَالْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ
باب: مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ چمٹنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2792
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ حَتَّى تَصِفَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 118 (5240)، سنن ابی داود/ النکاح 44 (2150) (تحفة الأشراف: 9252)، و مسند احمد (1/387، 460) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہو سکتا ہے، شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1866)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2792  
´مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ چمٹنا حرام ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2792]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہو سکتا ہے،
شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2792   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2150  
´نظر نیچی رکھنے کا حکم۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2150]
فوائد ومسائل:
کوئی عورت دوسری کے ساتھ لیٹے یا سوئے اور پھر اس کے احوال اپنے شوہر کو بتائے، یا ویسے ہی کسی کی تعریفیں کرنے لگے، منع اور ناجائز ہے، یہ صورتیں دلوں میں شیطانی وساوس پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہیں اور پھر فتنے اٹھتے ہیں اور یہی تعلیم شوہر کے لئے بھی ہے کہ کسی مرد کی اپنی بیوی کے سامنے مبالغہ آمیز تعریف نہ کرے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2150