سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
40. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ
باب: ران کے ستر (شرمگاہ) میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2795
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ جَرْهَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ جَدِّهِ جَرْهَدٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَرْهَدٍ فِي الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَشَفَ فَخِذُهُ، فَقَال: " إِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَا أَرَى إِسْنَادَهُ بِمُتَّصِلٍ.
جرہد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں جرہد کے پاس (یعنی میرے پاس سے) سے گزرے (اس وقت) ان کی ران کھلی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا: ران بھی ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 12 (تعلیقاً في الترجمة)، سنن ابی داود/ الحمام 2 (401) (تحفة الأشراف: 3206)، و مسند احمد (3/478) (ویأتي بعد حدیث) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1 / 297 - 298) ، المشكاة (3114)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4014  
´ننگا ہونا منع ہے۔`
زرعہ بن عبدالرحمٰن بن جرہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے (اس کو چھپانا چاہیئے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4014]
فوائد ومسائل:
مرد کی ران ستر میں شامل ہے، اس لیے چاہیے کہ کھیل وغیرہ میں لمبا جانگیا پہنا جائے۔
اسی طرح جسم پر فٹ لباس یا جس سے جسم جھلکتا ہو بھی جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4014