عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ) رافع، برکت اور یسار نام رکھنے سے منع کر دوں گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسی طرح اسے ابواحمد نے سفیان سے ابوسفیان نے ابوزبیر سے ابوزبیر نے جابر سے اور انہوں نے عمر سے روایت کی ہے۔ اور ابواحمد کے علاوہ نے سفیان سے سفیان نے ابوزبیر سے اور ابوزبیر نے جابر سے جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۳- ابواحمد ثقہ ہیں حافظ ہیں، ۴- لوگوں میں یہ حدیث «عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم» مشہور ہے اور اس حدیث میں «عن عمر»(عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے) کی سند سے کا ذکر نہیں ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4960
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4960]
فوائد ومسائل: مذکورہ بالا ناموں سے بالخصوس پرہیز کرنا چاہیے۔ اور صحیح مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ بعد میں اس سے خاموش ہو رہے۔ (صحیح مسلم، الأدب، باب کراھة التسمية بالأسماء و بنافع نحوه، حديث: 2138)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4960