صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
102. بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الإِسْلاَمِ وَالنُّبُوَّةِ، وَأَنْ لاَ يَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں۔
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُؤْتِيَهُ اللَّهُ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد «ما كان لبشر أن يؤتيه الله‏» کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے (کتاب و حکمت) عطا فرمائے تو (وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے) آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 2940
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الْإِسْلَامِ وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ مَعَ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، وَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ وَكَانَ قَيْصَرُ لَمَّا كَشَفَ اللَّهُ عَنْهُ جُنُودَ فَارِسَ مَشَى مِنْ حِمْصَ إِلَى إِيلِيَاءَ شُكْرًا لِمَا أَبْلَاهُ اللَّهُ فَلَمَّا جَاءَ قَيْصَرَ كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حِينَ قَرَأَهُ الْتَمِسُوا لِي هَا هُنَا أَحَدًا مِنْ قَوْمِهِ لِأَسْأَلَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر کو ایک خط لکھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی تھی۔ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکتوب دے کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ مکتوب بصریٰ کے گورنر کے حوالہ کر دیں وہ اسے قیصر تک پہنچا دے گا۔ جب فارس کی فوج (اس کے مقابلے میں) شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی تھی (اور اس کے ملک کے مقبوضہ علاقے واپس مل گئے تھے) تو اس انعام کے شکرانہ کے طور پر جو اللہ تعالیٰ نے (اس کا ملک اسے واپس دے کر) اس پر کیا تھا ابھی قیصر حمص سے ایلیاء (بیت المقدس) تک پیدل چل کر آیا تھا۔ جب اس کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک پہنچا اور اس کے سامنے پڑھا گیا تو اس نے کہا کہ اگر ان کی (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی) قوم کا کوئی شخص یہاں ہو تو اسے تلاش کر کے لاؤ تاکہ میں اس رسول کے متعلق اس سے کچھ سوالات کروں۔