صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
102. بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الإِسْلاَمِ وَالنُّبُوَّةِ، وَأَنْ لاَ يَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں۔
حدیث نمبر: 2942
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ القَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ، فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى، فَقَالَ: أَيْنَعَلِيٌّ فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ فَأَمَرَ فَدُعِيَ لَهُ فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّه لَمْ يَكُنْ بِهِ شَيْءٌ، فَقَالَ: نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ، خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا تھا کہ اسلامی جھنڈا میں ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا۔ اب سب اس انتظار میں تھے کہ دیکھئیے جھنڈا کسے ملتا ہے، جب صبح ہوئی تو سب سرکردہ لوگ اسی امید میں رہے کہ کاش! انہیں کو مل جائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: علی کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ وہ آنکھوں کے درد میں مبتلا ہیں، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں بلایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن مبارک ان کی آنکھوں میں لگا دیا اور فوراً ہی وہ اچھے ہو گئے۔ جیسے پہلے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا ہم ان (یہودیوں سے) اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک یہ ہمارے جیسے (مسلمان) نہ ہو جائیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی ٹھہرو پہلے ان کے میدان میں اتر کر انہیں تم اسلام کی دعوت دے لو اور ان کے لیے جو چیز ضروری ہیں ان کی خبر کر دو (پھر وہ نہ مانیں تو لڑنا) اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2942  
2942. حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا۔ اس پر صحابہ کرام ؓ اس امید میں کھڑے ہو گئے کہ ان میں سے کس کو جھنڈا ملتا ہے؟ اور دوسرے دن ہر شخص کو یہی امید تھی کہ جھنڈا اسے دیا جائے گا مگر آپ نے فرمایا: علی ؓ کہاں ہیں۔ عرض کیا گیا: وہ تو آشوب چشم میں مبتلا ہیں۔ آپ کے حکم پر انھیں بلایا گیا۔ آپ نے ان کی دونوں آنکھوں میں اپنا لعب دہن لگایا جس سے وہ فوراً صحت یاب ہو گئے گویا انھیں کوئی شکایت ہی نہیں تھی۔ پھر حضرت علی ؓنے کہا: ہم ان سے جنگ لڑیں گے یہاں تک کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: آرام سے چلو! جب تم ان کے میدان میں جاؤ تو سب سے پہلے انھیں دعوت اسلام دو اور ان کے فرائض سے انھیں آگاہ کرو۔ اللہ کی قسم!اگر تمھاری وجہ سے ایک شخص کو بھی ہدایت مل گئی تو وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2942]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے باب کی مطابقت یوں ہے کہ آنحضرتﷺ نے لڑائی شروع کرنے سے پہلے فریق مقابل کے سامنے حضرت علی ؓ کو دعوت پیش کرنے کا حکم فرمایا ساتھ ہی یوں ارشاد ہوا کہ پہلے مخالفین کو راہِ راست پر لانے کی پوری کوشش کرو اور یاد رکھو اگر ایک آدمی بھی تمہاری تبلیغی کوشش سے نیک راستے پر آگیا تو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ قیمتی چیز ہے۔
عرب میں کالے اونٹوں کے مقابلے پر سرخ اونٹوں کی بڑی قیمت تھی۔
اس لئے مثال کے طور پر آپﷺ نے یہ ارشاد فرمایا۔
اسلام کسی سے جنگ جہاد لڑائی کا خواہاں ہرگز نہیں ہے۔
وہ صرف صلح صفائی امن و امان چاہتا ہے مگر جب مدافعت ناگزیر ہو تو پھر بھرپور مقابلہ کا حکم بھی دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2942   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2942  
2942. حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا۔ اس پر صحابہ کرام ؓ اس امید میں کھڑے ہو گئے کہ ان میں سے کس کو جھنڈا ملتا ہے؟ اور دوسرے دن ہر شخص کو یہی امید تھی کہ جھنڈا اسے دیا جائے گا مگر آپ نے فرمایا: علی ؓ کہاں ہیں۔ عرض کیا گیا: وہ تو آشوب چشم میں مبتلا ہیں۔ آپ کے حکم پر انھیں بلایا گیا۔ آپ نے ان کی دونوں آنکھوں میں اپنا لعب دہن لگایا جس سے وہ فوراً صحت یاب ہو گئے گویا انھیں کوئی شکایت ہی نہیں تھی۔ پھر حضرت علی ؓنے کہا: ہم ان سے جنگ لڑیں گے یہاں تک کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: آرام سے چلو! جب تم ان کے میدان میں جاؤ تو سب سے پہلے انھیں دعوت اسلام دو اور ان کے فرائض سے انھیں آگاہ کرو۔ اللہ کی قسم!اگر تمھاری وجہ سے ایک شخص کو بھی ہدایت مل گئی تو وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2942]
حدیث حاشیہ:

سرخ اونٹ عربوں کے ہاں پسندیدہ اور مرغوب سرمایہ تھا۔
رسول اللہ ﷺنے حضرت علی ؓسے فرمایا:
اگر اس قدر محبوب سرمایہ اللہ کی راہ میں صدقہ کروتو بھی اس ثواب کو نہیں پاسکتے ہو جو کسی آدمی کے مسلمان ہونے سے تمھیں ملے گا امام بخاری ؒیہ بتانا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے لڑائی شروع کرنے سے پہلے فریق مقابل کے سامنے حضرت علی ؓ کو دعوتِ اسلام پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مخالفین کو پہلے راہ راست پر لانے کی بھر پور کوشش کی جائے کیونکہ ہماری تبلیغی کوشش سے اگر ایک آدمی بھی راہ راست پر آگیا تو اللہ کے ہاں یہ عمل بہت اجروثواب کا باعث ہے۔

اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلامی بنیادی طور پر جنگ وقتال نہیں چاہتا وہ صرف صلح اور امن وامان چاہتا ہے مگر جب دفاع ناگزیر ہوتو پھر بھر پور مقابلے کا حکم بھی دیتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2942