سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2956
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: " ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا سورة النساء آية 154، قَالَ: دَخَلُوا مُتَزَحِّفِينَ عَلَى أَوْرَاكِهِمْ "، أَيْ مُنْحَرِفِينَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ادخلوا الباب سجدا» اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا (البقرہ: ۵۸) کے بارے میں فرمایا: بنی اسرائیل چوتڑ کے بل کھسکتے ہوئے داخل ہوئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 28 (3403)، وتفسیر البقرة 5 (4479)، وسورة الأعراف 4 (4641)، صحیح مسلم/التفسیر ح 1 (3015) (تحفة الأشراف: 14697) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2956  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ادخلوا الباب سجدا» اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا (البقرہ: ۵۸) کے بارے میں فرمایا: بنی اسرائیل چوتڑ کے بل کھسکتے ہوئے داخل ہوئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2956]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا (البقرۃ: 58)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2956   
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ سورة البقرة آية 59، قَالَ: قَالُوا: حَبَّةٌ فِي شَعْرَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اور اسی سند کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (آیت) «فبدل الذين ظلموا قولا غير الذي قيل لهم» پھر ان ظالموں نے اس بات کو جوان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی۔ (البقرہ: ۵۹) کے بارے میں یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل نے «حبة في شعرة» ۱؎ کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی بنی اسرائیل نے «حطۃ» (ہمارے گناہ معاف فرما دے) کہنے کے بجائے «حبۃ فی شعرۃ» (یعنی بالی میں گندم) کہا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح