سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2961
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: " وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا سورة البقرة آية 143، قَالَ: عَدْلًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 3 (3339)، وتفسیر سورة البقرة 13 (4487)، والاعتصام 19 (7349)، سنن ابن ماجہ/الزہد 34 (4284) (تحفة الأشراف: 4003) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2961  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرۃ: 143)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2961  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرۃ: 143)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2961  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرۃ: 143)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2961   
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُدْعَى نُوحٌ فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُدْعَى قَوْمُهُ، فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ، وَمَا أَتَانَا مِنْ أَحَدٍ، فَيُقَالُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، قَالَ: فَيُؤْتَى بِكُمْ تَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ، فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے اس سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) نوح علیہ السلام طلب کئے جائیں گے، پھر ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے (اپنی امت کو) پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم بلائی جائے گی، اور اس سے پوچھا جائے گا: کیا انہوں نے تم لوگوں تک (میرا پیغام) پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا آیا ہی نہیں تھا، اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی اور آیا، (نوح علیہ السلام سے) کہا جائے گا: تمہارے گواہ کون ہیں؟ وہ کہیں گے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت، آپ نے فرمایا: تو تم گواہی کے لیے پیش کئے جاؤ گے، تم گواہی دو گے کہ ہاں، انہوں نے پہنچایا ہے۔ یہی مفہوم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہ ہو جائیں (البقرہ: ۱۴۳) کا، «وسط» کا معنی بیچ اور درمیانی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُدْعَى نُوحٌ فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُدْعَى قَوْمُهُ، فَيُقَالُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ، وَمَا أَتَانَا مِنْ أَحَدٍ، فَيُقَالُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، قَالَ: فَيُؤْتَى بِكُمْ تَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ، فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے اس سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) نوح علیہ السلام طلب کئے جائیں گے، پھر ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے (اپنی امت کو) پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم بلائی جائے گی، اور اس سے پوچھا جائے گا: کیا انہوں نے تم لوگوں تک (میرا پیغام) پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا آیا ہی نہیں تھا، اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی اور آیا، (نوح علیہ السلام سے) کہا جائے گا: تمہارے گواہ کون ہیں؟ وہ کہیں گے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت، آپ نے فرمایا: تو تم گواہی کے لیے پیش کئے جاؤ گے، تم گواہی دو گے کہ ہاں، انہوں نے پہنچایا ہے۔ یہی مفہوم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہ ہو جائیں (البقرہ: ۱۴۳) کا، «وسط» کا معنی بیچ اور درمیانی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح