سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2976
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ جھگڑالو ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 15 (2457)، وتفسیر سورة البقرة 37 (4523)، والأحکام 34 (7188)، صحیح مسلم/العلم 2 (2668)، سنن النسائی/القضاة 34 (5425) (تحفة الأشراف: 12648)، و مسند احمد (6/55، 63، 205) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ اشارہ ہے ارشاد باری: «ومن الناس من يعجبك قوله في الحياة الدنيا ويشهد الله على ما في قلبه وهو ألد الخصام» (البقرہ: ۲۰۴) کی طرف، یعنی لوگوں میں سے بعض آدمی ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دنیاوی زندگی میں ان کی بات آپ کو اچھی لگے گی جب کہ اللہ تعالیٰ کو وہ جو اس کے دل میں ہے گواہ بنا رہا ہوتا ہے، حقیقت میں وہ سخت جھگڑالو ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2976  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ جھگڑالو ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2976]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اشارہ ہے ارشاد باری:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ﴾ (البقرۃ: 204) کی طرف۔
یعنی لوگوں میں سے بعض آدمی ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دنیاوی زندگی میں ان کی بات آپ کو اچھی لگے گی جب کہ اللہ تعالیٰ کو وہ جو اُس کے دل میں ہے گواہ بنا رہا ہوتا ہے،
حقیقت میں وہ سخت جھگڑالو ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2976