سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2985
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، وَأَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة الوسطى» سے مراد عصر کی نماز ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں زید بن ثابت، ابوہاشم بن عتبہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 181 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (634)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 181  
´صلاۃ وسطیٰ ہی صلاۃ عصر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ صلاۃ ظہر ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة وسطیٰ» عصر کی صلاۃ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 181]
اردو حاشہ:
1؎:
وسطیٰ یہ اس لیے ہے کہ یہ دن اور رات کی نمازوں کے بیچ میں واقع ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 181