سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2999
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ هُوَ مَدَنِيٌ ثِقَةٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَةَ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ سورة آل عمران آية 61، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَفَاطِمَةَ، وَحَسَنًا، وَحُسَيْنًا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «تعالوا ندع أبناءنا وأبناءكم ونساءنا ونساءكم» ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ اور حسن و حسین رضی الله عنہم کو بلایا پھر فرمایا: یا اللہ! یہ لوگ میرے اہل ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3875) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: آؤ ہم تم اپنے اپنے لڑکوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں (آل عمرآن: ۶۱)۔ یہ آیت نجران کے عیسائیوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملہ کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی، معاملے میں دونوں فریقوں کو اپنے اپنے خاص اہل خانہ کو ساتھ لے کر قسم کھانی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹے کا جھوٹ سچے کی زندگی میں ظاہر کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2999  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «تعالوا ندع أبناءنا وأبناءكم ونساءنا ونساءكم» ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ اور حسن و حسین رضی الله عنہم کو بلایا پھر فرمایا: یا اللہ! یہ لوگ میرے اہل ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2999]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آؤ ہم تم اپنے اپنے لڑکوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں (آل عمرآن: 61) یہ آیت نجران کے عیسائیوں کے ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم کے مباہلہ کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی،
مباہلے میں دونوں فریقوں کو اپنے اپنے خاص اہل خانہ کو ساتھ لے کر قسم کھانی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹے کا جھوٹ سچے کی زندگی میں ظاہر کر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2999