سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3000
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ، وَحَمَّادُ ابْنُ سلمة، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ: " رَأَى أَبُو أُمَامَةَ رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ: كِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ: يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ سورة آل عمران آية 106 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّى عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو غَالِبٍ يُقَالُ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ، وَأَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ اسْمُهُ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ وَهُوَ سَيِّدُ بَاهِلَةَ.
ابوغالب کہتے ہیں کہ ابوامامہ رضی الله عنہ نے دمشق کی مسجد کی سیڑھیوں پر (حروراء کے مقتول خوارج کے) سر لٹکتے ہوئے دیکھے، تو کہا: یہ جہنم کے کتے ہیں، آسمان کے سایہ تلے بدترین مقتول ہیں جب کہ بہترین مقتول وہ ہیں جنہیں انہوں نے قتل کیا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت «يوم تبيض وجوه وتسود وجوه» ۱؎ پڑھی میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ سے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ کہا: میں نے اسے اگر ایک بار یا دو بار یا تین بار یا چار بار یہاں تک انہوں نے سات بار گنا، نہ سنا ہوتا تو تم لوگوں سے میں اسے نہ بیان کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابوغالب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا نام حزور ہے۔
۳- اور ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کا نام صدی بن عجلان ہے، وہ قبیلہ باہلہ کے سردار تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (176) (تحفة الأشراف: 4935) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (176)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث176  
´خوارج کا بیان۔`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں یہ خوارج سب سے بدترین مقتول ہیں جو آسمان کے سایہ تلے قتل کیے گئے، اور سب سے بہتر مقتول وہ ہیں جن کو جہنم کے کتوں (خوارج) نے قتل کر دیا، یہ خوارج مسلمان تھے، پھر کافر ہو گئے ۱؎۔ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ یہ بات خود اپنی جانب سے کہہ رہے ہیں؟ تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 176]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں خارجیوں کی شدید مذمت ہے اور ان کے کافر اور دوزخی ہونے کی صراحت ہے۔

(2)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عقائد کفریہ ہیں، جن کی وجہ سے انہیں اسلام سے نکل کر کفر اختیار کر لینے والے قرار دیا گیا ہے۔

(3)
خارجیوں سے جنگ کرنے والے مسلمانوں کو بلند مقام اور فضیلت حاصل ہے۔

(4)
اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے خارجیوں سے جنگ کی اور ایک خارجی کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 176