سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3007
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: " رَفَعْتُ رَأْسِي يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ، وَمَا مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا يَمِيدُ تَحْتَ حَجَفَتِهِ مِنَ النُّعَاسِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا سورة آل عمران آية 154 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ.
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کی لڑائی کے دن میں اپنا سر بلند کر کے (ادھر ادھر) دیکھنے لگا، اس دن کوئی ایسا نہ تھا جس کا سر نیند سے (بوجھل) اپنے سینے کے نیچے جھکا نہ جا رہا ہو، اللہ تعالیٰ کے قول «ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاسا» ۱؎ کا مفہوم و مراد یہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 21 (4068)، وتفسیر آل عمران 11 (4562) (تحفة الأشراف: 3771) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں ایک جماعت کو چین کی نیند آنے لگی (آل عمران: ۱۵۴)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3007  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کی لڑائی کے دن میں اپنا سر بلند کر کے (ادھر ادھر) دیکھنے لگا، اس دن کوئی ایسا نہ تھا جس کا سر نیند سے (بوجھل) اپنے سینے کے نیچے جھکا نہ جا رہا ہو، اللہ تعالیٰ کے قول «ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاسا» ۱؎ کا مفہوم و مراد یہی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3007]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں ایک جماعت کو چین کی نیند آنے لگی (آل عمران: 154)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3007   
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ، مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبد بن حمید نے زبیر رضی الله عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3641) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح