سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3054
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي إِذَا أَصَبْتُ اللَّحْمَ انْتَشَرْتُ لِلنِّسَاءِ وَأَخَذَتْنِي شَهْوَتِي فَحَرَّمْتُ عَلَيَّ اللَّحْمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ {87} وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالا طَيِّبًا سورة المائدة آية 86-87 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ مُرْسَلًا لَيْسَ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَرَوَاهُ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں گوشت کھا لیتا ہوں تو عورت کے لیے بے چین ہو جاتا ہوں، مجھ پر شہوت چھا جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے آپ پر گوشت کھانا حرام کر لیا ہے۔ (اس پر) اللہ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا» مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر رکھا ہے اس میں پاکیزہ حلال کھاؤ (المائدہ: ۸۷)، نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض محدثین نے اسے عثمان بن سعد سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے،
۳- خالد حذاء نے بھی اس حدیث کو عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3054  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں گوشت کھا لیتا ہوں تو عورت کے لیے بے چین ہو جاتا ہوں، مجھ پر شہوت چھا جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے آپ پر گوشت کھانا حرام کر لیا ہے۔ (اس پر) اللہ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا» مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3054]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو،
اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر رکھا ہے اس میں پاکیزہ حلال کھاؤ۔
(المائدۃ: 87)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3054