سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
7. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْعَامِ
باب: سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3072
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ سورة الأنعام آية 158، الدَّجَّالُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنَ الْمَغْرِبِ أَوْ مَنْ مَغْرِبِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الْأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ جب وہ ظاہر ہوں گی، تو جو شخص پہلے سے ایمان نہ لایا ہو گا اسے اس کا (بروقت) ایمان لانا فائدہ نہ پہنچا سکے گا، (۱) دجال کا ظاہر ہونا (۲) چوپائے کا نکلنا (۳) سورج کا پچھم سے نکلنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے
۲- ابوحازم سے حازم اشجعی کوفی مراد ہیں۔ ان کا نام سلمان ہے اور وہ عزہ اشجعیہ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 72 (158) (تحفة الأشراف: 13421) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4068  
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4068]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا آسمان کے نظام میں تبدیلی اور اس کے خاتمے کے قریب آنے کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی، البتہ مومنوں کے نیک اعمال باقی رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4068   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4312  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکل آئے، تو جب سورج نکلے گا اور لوگ اس کو دیکھ لیں گے تو جو بھی روئے زمین پر ہو گا ایمان لے آئے گا، لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب کسی کو بھی جو اس سے پہلے ایمان نہ لے آیا ہو اور اپنے ایمان میں خیر نہ کما لیا ہو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4312]
فوائد ومسائل:
ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور مفید نہیں ہو گا۔
آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس لوٹا دے تو نیک عمل کریں گے ہم نے یقین کر لیا ہے۔
السجدہ 12، لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہی ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4312