سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
9. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْفَالِ
باب: سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔
حدیث نمبر: 3082
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ أَمَانَيْنِ لِأُمَّتِي وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ سورة الأنفال آية 33 وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ سورة الأنفال آية 33 فَإِذَا مَضَيْتُ تَرَكْتُ فِيهِمُ الِاسْتِغْفَارَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "، هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُهَاجِرٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے لیے اللہ نے مجھ پر دو امان نازل فرمائے ہیں (ایک) «وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم» تمہارے موجود رہتے ہوئے اللہ انہیں عذاب سے دوچار نہ کرے گا (الأنفال: ۳۳)، (دوسرا) «وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون» دوسرے جب وہ توبہ و استغفار کرتے رہیں گے تو بھی ان پر اللہ عذاب نازل نہ کرے گا (الأنفال: ۳۳)، اور جب میں (اس دنیا سے) چلا جاؤں گا تو ان کے لیے دوسرا امان استغفار قیامت تک چھوڑ جاؤں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے۔
۲- اسماعیل بن مہاجر حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9109) (ضعیف الإسناد) (سند میں اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1341) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3082  
´سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے لیے اللہ نے مجھ پر دو امان نازل فرمائے ہیں (ایک) «وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم» تمہارے موجود رہتے ہوئے اللہ انہیں عذاب سے دوچار نہ کرے گا (الأنفال: ۳۳)، (دوسرا) «وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون» دوسرے جب وہ توبہ و استغفار کرتے رہیں گے تو بھی ان پر اللہ عذاب نازل نہ کرے گا (الأنفال: ۳۳)، اور جب میں (اس دنیا سے) چلا جاؤں گا تو ان کے لیے دوسرا امان استغفار قیامت تک چھوڑ جاؤں گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3082]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
تمہارے موجود رہتے ہوئے اللہ انہیں عذاب سے دوچار نہ کرے گا۔
 (الأنفال: 33)

2؎:
دوسرے جب وہ توبہ و استغفار کرتے رہیں گے توبھی ان پراللہ عذاب نازل نہ کرے گا۔
(الأنفال: 33)

نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3082