سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3098
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ أَبُوهُ، فَقَالَ: أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ: إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي"، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ جَذَبَهُ عُمَرُ، وَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَى اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ؟ فَقَالَ:" أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ بن ابی کے باپ کا جب انتقال ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا کہ آپ اپنی قمیص ہمیں عنایت فرما دیں، میں انہیں (عبداللہ بن ابی) اس میں کفن دوں گا۔ اور ان کی نماز جنازہ پڑھ دیجئیے اور ان کے لیے استغفار فرما دیجئیے۔ تو آپ نے عبداللہ کو اپنی قمیص دے دی۔ اور فرمایا: جب تم (غسل و غیرہ سے) فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر دو۔ پھر جب آپ نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا تو عمر رضی الله عنہ نے آپ کو کھینچ لیا، اور کہا: کیا اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا؟ آپ نے فرمایا: مجھے دو چیزوں «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا گیا۔ چنانچہ آپ نے اس کی نماز پڑھی۔ جس پر اللہ نے آیت «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» نازل فرمائی۔ تو آپ نے ان (منافقوں) پر نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 22 (1269)، وتفسیر التوبة 12 (4670)، و13 (4672)، واللباس 8 (5796)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2400)، والمنافقین (2774)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 31 (1523) (تحفة الأشراف: 8139)، و مسند احمد (2/18) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1523)