فضل بن موسیٰ کی حدیث کی طرح ہی حدیث روایت ہے، مگر (ان کی حدیث میں ذرا سا فرق یہ ہے کہ) انہوں نے کہا: «ما بعث الله بعده نبيا إلا في ثروة من قومه»(اس حدیث میں «ذر وہ» کی جگہ «ثروه» ہے، اور «ثروة» کے معنی ہیں: زیادہ تعداد)۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں: «ثروه» کے معنی کثرت اور شان و شوکت کے ہیں۔ یہ فضل بن موسیٰ کی روایت سے زیادہ اصح ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔