سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
18. باب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ
باب: سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3130
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حِينَ أُسْرِيَ بِي، لَقِيتُ مُوسَى، قَالَ فَنَعَتَهُ، فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، قَالَ: مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، قَالَ: وَلَقِيتُ عِيسَى، قَالَ فَنَعَتَهُ، قَالَ: رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي الْحَمَّامَ، وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، قَالَ: وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ لِلْفِطْرَةِ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (معراج کی رات) جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میری ملاقات موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، آپ نے ان کا حلیہ بتایا اور میرا گمان یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: موسیٰ لمبے قد والے تھے: ہلکے پھلکے روغن آمیز سر کے بال تھے، شنوءۃ قوم کے لوگوں میں سے لگتے تھے، آپ نے فرمایا: میری ملاقات عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی ہوئی، آپ نے ان کا بھی وصف بیان کیا، فرمایا: عیسیٰ درمیانے قد کے سرخ (سفید) رنگ کے تھے، ایسا لگتا تھا گویا ابھی دیماس (غسل خانہ) سے نہا دھو کر نکل کر آ رہے ہوں، میں نے ابراہیم (علیہ السلام) کو بھی دیکھا، میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان سے مشابہہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک دودھ کا پیالہ تھا اور دوسرے میں شراب تھی، مجھ سے کہا گیا: جسے چاہو لے لو، تو میں نے دودھ کا پیالہ لے لیا اور دودھ پی گیا، مجھ سے کہا گیا: آپ کو فطرت کی طرف رہنمائی مل گئی، یا آپ نے فطرت سے ہم آہنگ اور درست قدم اٹھایا، اگر آپ نے شراب کا برتن لے لیا ہوتا تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 24 (3394)، و 49 (3413)، وتفسیر الإسراء 3 (4709)، والأشربة 1 (5576)، و12 (5603)، صحیح مسلم/الإیمان 74 (168)، سنن النسائی/الأشربة 41 (5660) (تحفة الأشراف: 13270)، و مسند احمد (2/512) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی تباہی و بربادی کا شکار ہوتی اس لیے کہ شراب کا خاصہ ہی یہی ہے۔ (مولف نے ان احادیث کو اسراء اور معراج کی مناسبت کی وجہ سے ذکر کیا جن کا بیان اس باب کے شروع میں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3394  
´واقعہ معراج `
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَأَيْتُ مُوسَى وَإِذَا هُوَ رَجُلٌ ضَرْبٌ رَجِلٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کی کیفیت بیان کی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا کہ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3394]

تخريج الحديث:
[106۔ البخاري فى: 60 كتاب الأنبياء: 24 باب قول الله وهل اتاك حديث موسيٰ 3394۔ مسلم 168] ط
لغوی توضیح:
«ضَرْبٌ» دبلے پتلے۔
«رَجِلٌ» سیدھے بالوں والے۔
«دِيْمَاس» غسل خانہ۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 106   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3130  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (معراج کی رات) جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میری ملاقات موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، آپ نے ان کا حلیہ بتایا اور میرا گمان یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: موسیٰ لمبے قد والے تھے: ہلکے پھلکے روغن آمیز سر کے بال تھے، شنوءۃ قوم کے لوگوں میں سے لگتے تھے، آپ نے فرمایا: میری ملاقات عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی ہوئی، آپ نے ان کا بھی وصف بیان کیا، فرمایا: عیسیٰ درمیانے قد کے سرخ (سفید) رنگ کے تھے، ایسا لگتا تھا گویا ابھی دیماس (غسل خانہ) سے نہا دھو کر نکل ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3130]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی تباہی وبربادی کا شکار ہوتی اس لیے کہ شراب کا خاصہ ہی یہی ہے۔
(مؤلف نے ان احادیث کو اسراء اورمعراج کی مناسبت کی وجہ سے ذکر کیا جن کا بیان اس باب کے شروع میں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3130