ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا»”صبح کو قرآن پڑھا کرو کیونکہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے“(بنی اسرائیل: ۷۸)، کے متعلق فرمایا: ”اس وقت رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے سب حاضر (و موجود) ہوتے ہیں“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3135
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا»”صبح کو قرآن پڑھا کرو کیونکہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے“(بنی اسرائیل: ۷۸)، کے متعلق فرمایا: ”اس وقت رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے سب حاضر (و موجود) ہوتے ہیں۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3135]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: صبح کو قرآن پڑھا کرو کیوں کہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے (بنی اسرئیل: 78)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3135