سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
18. باب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ
باب: سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3137
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الزَّعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي قَوْلِهِ: " عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79 سُئِلَ عَنْهَا، قَالَ: هِيَ الشَّفَاعَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَدَاوُدُ الزَّعَافِرِيُّ هُوَ دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ عَمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا» عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا (بنی اسرائیل: ۷۹)، کے بارے میں پوچھے جانے پر فرمایا: اس سے مراد شفاعت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور داود زغافری: داود اود بن یزید بن عبداللہ اودی ہیں، اور یہ عبداللہ بن ادریس کے چچا ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14848)، و مسند احمد (2/441، 444، 528) (صحیح) (سند میں داود ضعیف اور ان کے باپ یزید عبد الرحمن الأودی الزعافری لین الحدیث راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 2369، 2370)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2639 و 2370) ، الظلال (784)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3137  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا» عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا (بنی اسرائیل: ۷۹)، کے بارے میں پوچھے جانے پر فرمایا: اس سے مراد شفاعت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3137]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عنقریب آپ کا رب آپ کومقام محمود میں کھڑا کرے گا۔
 (بنی اسرائیل: 79)
نوٹ:
(سند میں داؤد ضعیف اور ان کے باپ یزید عبد الرحمن الأودی الزعافری لین الحدیث راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 2369، 2370)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3137