سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
19. باب وَمِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ
باب: سورۃ الکہف سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3154
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ مِينَاءَ، عَنْ أَبِي سَعْدِ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا جَمَعَ اللَّهُ النَّاسَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ يَوْمَ لَا رَيْبَ فِيهِ نَادَى مُنَادٍ مَنْ كَانَ أَشْرَكَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ لِلَّهِ أَحَدًا فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ.
ابوسعید بن ابی فضالہ انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن جس کے آنے میں ذرا بھی شک نہیں ہے جمع کرے گا تو پکارنے والا پکار کر کہے گا: جس نے اللہ کے واسطے کوئی کام کیا ہو اور اس کام میں کسی کو شریک کر لیا ہو، وہ جس غیر کو اس نے شریک کیا تھا اسی سے اپنے عمل کا ثواب مانگ لے، کیونکہ اللہ شرک سے کلی طور پر بیزار و بے نیاز ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن بکر کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 21 (4203) (تحفة الأشراف: 12044) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری «فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولا يشرك بعبادة ربه أحدا» (الكهف: 110) کی تفسیر میں لائے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4203)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4203  
´ریا اور شہرت کا بیان۔`
سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ (صحابی تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اگلوں اور پچھلوں کو جمع کرے گا، اس دن جس میں کوئی شک نہیں ہے، تو ایک پکارنے والا پکارے گا کہ جس نے کوئی کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا، اور اس میں کسی کو شریک کیا، تو وہ اپنا بدلہ شرکاء سے طلب کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام شریکوں کی شرکت سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4203]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ریاکاری قیامت کے دن رسوائی کا باعث ہے۔

(2)
ثواب دینا صرف اللہ کا کام ہے لہٰذا کوئی کسی سے کوئی ثواب حاصل نہیں کرسکتا۔
اس لحاظ سے ریاکاری والے عمل بے کار ہیں جن کا ثواب نہ اللہ تعالی دے گا نہ عوام دے سکیں گے۔

(3)
ریاکاری قیامت کے دن شرمندگی کا باعث ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4203   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3154  
´سورۃ الکہف سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوسعید بن ابی فضالہ انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن جس کے آنے میں ذرا بھی شک نہیں ہے جمع کرے گا تو پکارنے والا پکار کر کہے گا: جس نے اللہ کے واسطے کوئی کام کیا ہو اور اس کام میں کسی کو شریک کر لیا ہو، وہ جس غیر کو اس نے شریک کیا تھا اسی سے اپنے عمل کا ثواب مانگ لے، کیونکہ اللہ شرک سے کلی طور پر بیزار و بے نیاز ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3154]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف یہ حدیث ارشاد باری ﴿فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلا صَالِحًا وَلا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا﴾ (الكهف: 110) کی تفسیر میں لائے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3154