سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
20. باب وَمِنْ سُورَةِ مَرْيَمَ
باب: سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3162
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَال: سَمِعْتُ خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ، يَقُولُ: " جِئْتُ الْعَاصِي بْنَ وَائِلٍ السَّهْمِيَّ أَتَقَاضَاهُ حَقًّا لِي عِنْدَهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَقُلْتُ: لَا حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنَّ لِي هُنَاكَ مَالًا وَوَلَدًا فَأَقْضِيكَ فَنَزَلَتْ: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77 الْآيَةَ ".
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق تمہیں لوٹا دوں گا۔ اس موقع پر آیت «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا» کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال و اولاد سے بھی نوازا جاؤں گا (مریم: ۷۷)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 29 (2091)، والإجارة 15 (2275)، والخصومات 10 (2425)، وتفسیر مریم 4 (4733)، و 5 (4734)، و6 (4735)، صحیح مسلم/المنافقین 4 (2795) (تحفة الأشراف: 3520) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3162  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3162]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال واولاد سے بھی نوازا جاؤں گا۔
(مریم: 77)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3162   
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابومعاویہ نے اسی طرح اعمش سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح