سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
24. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ
باب: سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3174
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُهَا حَارِثَةُ بْنُ سُرَاقَةَ أُصِيبَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرَبٌ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَارِثَةَ لَئِنْ كَانَ أَصَابَ خَيْرًا احْتَسَبْتُ وَصَبَرْتُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْخَيْرَ اجْتَهَدْتُ فِي الدُّعَاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أُمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي جَنَّةٍ، وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَى، وَالْفِرْدَوْسُ رَبْوَةُ الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا وَأَفْضَلُهَا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں پہنچ چکا ہے اور فردوس جنت کا ایک ٹیلہ ہے، جنت کے بیچ میں ہے اور جنت کی سب سے اچھی جگہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث انس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 14 (1809)، والمغازي 9 (3982)، والرقاق 51 (6550، 6567) (تحفة الأشراف: 1217)، و مسند احمد (3/124، 210، 215، 264، 372، 383) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ارشاد باری تعالیٰ «الذين يرثون الفردوس» (المومنون: ۱۱) کی تفسیر میں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1811 و 2003) ، مختصر العلو (76)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3174  
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ارشاد باری تعالیٰ ﴿الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ﴾  (المومنون: 11) کی تفسیرمیں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3174