ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت کریمہ: «وأرسلناه إلى مائة ألف أو يزيدون»”ہم نے انہیں (یعنی یونس کو) ایک لاکھ بلکہ اس سے کچھ زیادہ کی طرف بھیجا“(الصافات: ۷۷)، کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”ایک لاکھ بیس ہزار تھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15) (ضعیف الإسناد) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3229
´سورۃ الصافات سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت کریمہ: «وأرسلناه إلى مائة ألف أو يزيدون»”ہم نے انہیں (یعنی یونس کو) ایک لاکھ بلکہ اس سے کچھ زیادہ کی طرف بھیجا“(الصافات: ۷۷)، کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”ایک لاکھ بیس ہزار تھے۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3229]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہم نے انہیں (یعنی یونسؑ کو) ایک لاکھ بلکہ اس سے کچھ زیادہ کی طرف بھیجا (الصافات: 77)
نوٹ: (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3229