سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
40. باب وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ
باب: سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3240
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ يَهُودِيٌّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا يَهُودِيُّ، حَدِّثْنَا "، فَقَالَ: كَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَى ذِهْ، وَالْأَرْضَ عَلَى ذِهْ، وَالْمَاءَ عَلَى ذِهْ، وَالْجِبَالَ عَلَى ذِهْ، وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى ذِهْ وَأَشَارَ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ بِخِنْصَرِهِ أَوَّلًا، ثُمَّ تَابَعَ حَتَّى بَلَغَ الْإِبْهَامَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو كُدَيْنَةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ الْمُهَلَّبِ، قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ شُجَاعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّلْتِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک یہودی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (یہودی) سے کہا: ہم سے کچھ بات چیت کرو، اس نے کہا: ابوالقاسم! آپ کیا کہتے ہیں: جب اللہ آسمانوں کو اس پر اٹھائے گا ۱؎ اور زمینوں کو اس پر اور پانی کو اس پر اور پہاڑوں کو اس پر اور ساری مخلوق کو اس پر، ابوجعفر محمد بن صلت نے (یہ بات بیان کرتے ہوئے) پہلے چھنگلی (کانی انگلی) کی طرف اشارہ کیا، اور یکے بعد دیگرے اشارہ کرتے , ہوئے انگوٹھے تک پہنچے، (اس موقع پر بطور جواب) اللہ تعالیٰ نے «وما قدروا الله حق قدره» انہوں نے اللہ کی (ان ساری قدرتوں کے باوجود) صحیح قدر و منزلت نہ جانی، نہ پہچانی (الزمر: ۶۷)، نازل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- ہم اسے (ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے) صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- ابوکدینہ کا نام یحییٰ بن مہلب ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو دیکھا ہے، انہوں نے یہ حدیث حسن بن شجاع سے اور حسن نے محمد بن صلت سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6457) (ضعیف) (سند میں عطاء بن السائب مختلط راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: احمد کی روایت میں یوں ہے «یوم یحمل…» ۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف المصدر نفسه // هو كتاب ظلال الجنة في تخريج أحاديث كتاب " السنة " لابن أبي عاصم برقم (545) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3240  
´سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک یہودی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (یہودی) سے کہا: ہم سے کچھ بات چیت کرو، اس نے کہا: ابوالقاسم! آپ کیا کہتے ہیں: جب اللہ آسمانوں کو اس پر اٹھائے گا ۱؎ اور زمینوں کو اس پر اور پانی کو اس پر اور پہاڑوں کو اس پر اور ساری مخلوق کو اس پر، ابوجعفر محمد بن صلت نے (یہ بات بیان کرتے ہوئے) پہلے چھنگلی (کانی انگلی) کی طرف اشارہ کیا، اور یکے بعد دیگرے اشارہ کرتے , ہوئے انگوٹھے تک پہنچے، (اس موقع پر بطور جواب) اللہ تعالیٰ نے «وما قدروا الله حق قد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3240]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
احمد کی روایت میں یوں ہے (یوم یحمل...)

2؎:
انہوں نے اللہ کی (ان ساری قدرتوں کے باوجود) صحیح قدر ومنزلت نہ جانی،
نہ پہچانی (الزمر: 67)

نوٹ:
(سند میں عطاء بن السائب مختلط راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3240