سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
40. باب وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ
باب: سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3242
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سورة الزمر آية 67 فَأَيْنَ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: " عَلَى الصِّرَاطِ يَا عَائِشَةُ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول! «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه» زمین ساری کی ساری قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی، اور آسمان سارے کے سارے اس کے ہاتھ لپٹے ہوئے ہوں گے پھر اس دن مومن لوگ کہاں پر ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: عائشہ! وہ لوگ (پل) صراط پر ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3241  
´سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مجاہد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے جہنم کتنی بڑی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: بیشک، قسم اللہ کی! مجھے بھی معلوم نہ تھا، (مگر) عائشہ رضی الله عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه» ساری زمین قیامت کے دن رب کی ایک مٹھی میں ہو گی اور سارے آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے (الزمر: ۶۷)، کے تعلق سے پوچھا: رسول اللہ! پھر اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: جہنم کے پل پر، (اس سے مجھے معلوم ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3241]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ساری زمین قیامت کے دن رب کی ایک مٹھی میں ہوگی اور سارے آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔
(الزمر: 67)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3241