سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
48. باب وَمِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ
باب: سورۃ الفتح سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3263
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ سورة الفتح آية 2 مَرْجِعَهُ مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ نَزَلَتْ عَلَيَّ آيَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عَلَى الْأَرْضِ "، ثُمَّ قَرَأَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالُوا: هَنِيئًا مَرِيئًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَيَّنَ اللَّهُ لَكَ مَاذَا يُفْعَلُ بِكَ، فَمَاذَا يُفْعَلُ بِنَا؟ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ: " لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ حَتَّى بَلَغَ فَوْزًا عَظِيمًا سورة الفتح آية 5 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیبیہ سے واپسی کے وقت «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تأخر» (اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے (الفتح: ۲)، نازل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے زمین کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب ہے، پھر آپ نے وہ آیت سب کو پڑھ کر سنائی، لوگوں نے (سن کر) «هنيأ مريئًا» (آپ کے لیے خوش گوار اور مبارک ہو) کہا، اے اللہ کے نبی! اللہ نے آپ کو بتا دیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے گا مگر ہمارے ساتھ کیا کیا جائے گا؟ اس پر آیت «ليدخل المؤمنين والمؤمنات جنات تجري من تحتها الأنهار» سے لے کر سے «فوزا عظيما» تاکہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے (الفتح: ۵)، تک نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں مجمع بن جاریہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1342) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3263  
´سورۃ الفتح سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیبیہ سے واپسی کے وقت «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تأخر» (اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے (الفتح: ۲)، نازل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے زمین کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب ہے، پھر آپ نے وہ آیت سب کو پڑھ کر سنائی، لوگوں نے (سن کر) «هنيأ مريئًا» (آپ کے لیے خوش گوار اور مبارک ہو) کہا، اے اللہ کے نبی! اللہ نے آپ کو بتا دیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے گا مگر ہمارے ساتھ کیا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3263]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے (الفتح: 2)

2؎:
تاکہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی،
جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دورکردے اوراللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے (الفتح: 5)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3263