سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
49. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ
باب: سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3271
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سلام بن ابی مطیع کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 24 (4219) (تحفة الأشراف: 4598)، وحإ (5/10) (صحیح) (سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں، نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير» (الحجرات: ۱۳)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1870)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4219  
´ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4219]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لوگ مال دیکھ کر عزت کرتے ہیں۔
اونچے خاندان کا ایک آدمی غریب ہوجائے تو اس کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی۔
لوگوں کے ہاں یہ کیفیت ہے۔

(2)
اصل چیز جو عزت واحترام کا باعث ہونی چاہیے وہ کسی کی نیکی اور پرہیز گاری ہے۔
اصل شرف یہی ہے، اس لیے آخرت میں تقویٰ کی بنیاد پر ہی عزت ملے گی۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُم﴾ (الحجرات: 49/ 13)
 اللہ کے ہاں زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4219   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3271  
´سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3271]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف نے یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾  (الحجرات: 13) کی تفسیر میں ذکر کی ہے۔

نوٹ:
(سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں،
نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3271