سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
51. باب وَمِنْ سُورَةِ الذَّارِيَاتِ
باب: سورۃ الذاریات سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3274
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ النَّحْوِيُّ أَبُو الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنَ يَزِيدَ الْبَكْرِيِّ، قَالَ: " قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ غَاصٌّ بِالنَّاسِ، وَإِذَا رَايَاتٌ سُودٌ تَخْفُقُ، وَإِذَا بِلَالٌ مُتَقَلِّدٌ السَّيْفَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ؟ قَالُوا: يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْهًا "، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَيُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ أَيْضًا.
حارث بن یزید البکری کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا، مسجد نبوی میں گیا، وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، کالے جھنڈ ہوا میں اڑ رہے تھے اور بلال رضی الله عنہ آپ کے سامنے تلوار لٹکائے ہوئے کھڑے تھے، میں نے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا: آپ کا ارادہ عمرو بن العاص رضی الله عنہ کو (فوجی دستہ کے ساتھ) کسی طرف بھیجنے کا ہے، پھر پوری لمبی حدیث سفیان بن عیینہ کی حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی بیان کی۔ حارث بن یزید کو حارث بن حسان بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (3273)