عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت «الذين يجتنبون كبائر الإثم والفواحش إلا اللمم»”جو لوگ بڑے گناہوں سے بچتے ہیں مگر چھوٹے گناہ (جو کبھی ان سے سرزد ہو جائیں تو وہ بھی معاف ہو جائیں گے)“(النجم: ۳۲)، کی تفسیر میں کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے رب اگر بخشتا ہے تو سب ہی گناہ بخش دے، اور تیرا کون سا بندہ ایسا ہے جس سے کوئی چھوٹا گناہ بھی سرزد نہ ہوا ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف زکریا بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3284
´سورۃ النجم سے بعض آیات کی تفسیر۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت «الذين يجتنبون كبائر الإثم والفواحش إلا اللمم»”جو لوگ بڑے گناہوں سے بچتے ہیں مگر چھوٹے گناہ (جو کبھی ان سے سرزد ہو جائیں تو وہ بھی معاف ہو جائیں گے)“(النجم: ۳۲)، کی تفسیر میں کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے رب اگر بخشتا ہے تو سب ہی گناہ بخش دے، اور تیرا کون سا بندہ ایسا ہے جس سے کوئی چھوٹا گناہ بھی سرزد نہ ہوا ہو۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3284]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: جو لوگ بڑے گناہوں سے بچتے ہیں مگر چھوٹے گناہ (جو کبھی ان سے سرزد ہو جائیں تو وہ بھی معاف ہو جائیں گے)(النجم: 32)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3284