صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
122. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے۔
قَالَهُ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «سنلقي في قلوب الذين كفروا الرعب بما أشركوا بالله» عنقریب ہم ان لوگوں کے دلوں کو مرعوب کر دیں گے جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے! جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
حدیث نمبر: 2977
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْث، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے جامع کلام (جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو (اپنے رب کے پاس) جا چکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث567  
´تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 567]
اردو حاشہ:
(1)
  زمین میں مسجد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے لیے مسجد ضروری نہیں مسجد سے باہر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے، سوائے ممنوعہ مقامات یا ناپاک جگہ کے مثلاً عین راستے پر، قبرستان میں اور بعض دیگر مقامات جن کی تفصیل حدیث: 746، 745، اور 747 میں مذکور ہے۔
لیکن فرض نمازمیں کسی عذر کے بغیر جاعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔

(2)
زمین پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دی گئی ہے کا مطلب یہ ہے کہ عذر کے موقع پر وضو اور غسل کے بجائے تیمم سے طہارت حاصل ہوجاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 567   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2977  
2977. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2977]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ تو (اپنے رب کے پاس)
جاچکے۔
اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں)
انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
اس خواب میں آنحضرتﷺ کو یہ بشارت دی گئی تھی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔
چنانچہ بعد میں اس خواب کی تکمیل تعبیر مسلمانوں نے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابوہریرہ ؓ کا بھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کام کو پورا کرکے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔
روایت مذکورہ میں ایک مہینے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔
لیکن جابرؓ کی روایت جو امام بخاری ؒ نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2977   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2977  
2977. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2977]
حدیث حاشیہ:

صرف حصول رعب مراد نہیں بلکہ جو چیز رعب سے پیدا ہوتی ہے یعنی دشمن پر کامیابی وہ مراد ہے اس روایت میں ایک مہینے کی مسافت کا ذکر نہیں تاہم حضرت جابر ؓ کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔

خزانوں کی چابیوں کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بشارت دی گئی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور وہ ان کے خزانوں کے مالک ہوں گے چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے اس خواب کی مکمل تعبیر دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی حکومتیں ایران اور روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ان کے خزانے ان کے ہاتھ آئے۔
اور یہ بھی احتمام ہے کہ اس سے سونے اور چاندی کی کانیں مراد ہوں یعنی عنقریب وہ شہر فتح ہوں گے جن میں سونے اور چاندی کی کانیں ہوں گی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2977