سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
65. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّحْرِيمِ
باب: سورۃ التحریم سے بعض آیات کی تفسیر۔
قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ: فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا تُخْبِرْ أَزْوَاجَكَ أَنِّي اخْتَرْتُكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا بَعَثَنِي اللَّهُ مُبَلِّغًا وَلَمْ يَبْعَثْنِي مُتَعَنِّتًا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
معمر کہتے ہیں: مجھے ایوب نے خبر دی کہ عائشہ رضی الله عنہا نے آپ سے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ اپنی دوسری بیویوں کو نہ بتائیے گا کہ میں نے آپ کو چنا اور پسند کیا ہے، آپ نے فرمایا: اللہ نے مجھے پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا ہے تکلیف پہنچانے اور مشقت میں ڈالنے کے لیے نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور کئی سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 5 (1475) (حسن) (سند میں بظاہر انقطاع ہے، اس لیے کہ ایوب بن ابی تمیمہ کیسانی نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا زمانہ نہیں پایا، اور امام مسلم نے اس ٹکڑے کو مستقلاً نہیں ذکر کیا، بلکہ یہ ابن عباس کی حدیث کے تابع ہے، اور ترمذی نے ابن عباس کی حدیث کی تصحیح کی ہے، لیکن اس فقرے کا ایک شاہد مسند احمد میں (3/328) میں بسند ابوالزبیر عن جابر مرفوعا ہے، جس کی سند امام مسلم کی شرط پر ہے، اس لیے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة 1516)»

قال الشيخ الألباني: صحيح