عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے اچھا لگے کہ وہ قیامت کا دن دیکھے اور اس طرح دیکھے، اس نے آنکھوں سے دیکھا ہے تو اسے چاہیئے کہ «إذا الشمس كورت» اور «إذا السماء انفطرت»، «وإذا السماء انشقت»۱؎ پڑھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہشام بن یوسف وغیرہ نے یہ حدیث اسی سند سے روایت کی ہے (اس میں ہے) آپ نے فرمایا: ”جسے خوشی ہو کہ وہ قیامت کا دن دیکھے، آنکھ سے دیکھنے کی طرح اسے چاہیئے کہ سورۃ «إذا الشمس كورت» پڑھے، ان لوگوں نے اپنی روایتوں میں «إذا السماء انفطرت» اور «وإذا السماء انشقت» کا ذکر نہیں کیا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3333
´سورۃ «إذا الشمس کورت» سے بعض آیات کی تفسیر۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے اچھا لگے کہ وہ قیامت کا دن دیکھے اور اس طرح دیکھے، اس نے آنکھوں سے دیکھا ہے تو اسے چاہیئے کہ «إذا الشمس كورت» اور «إذا السماء انفطرت»، «وإذا السماء انشقت»۱؎ پڑھے۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3333]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کیوں کہ یہ تینوں سورتیں قیامت کا واضح نقشہ پیش کرتی ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3333