سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
74. باب وَمِنْ سُورَةِ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ
باب: سورۃ المطففین سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3334
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ: كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 ". قال: هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: ۱۴)، میں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 141 (418)، سنن ابن ماجہ/الزہد 29 (4244) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 268)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4244  
´گناہوں کو یاد کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ (داغ) لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کرے، باز آ جائے اور مغفرت طلب کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اور اگر وہ (گناہ میں) بڑھتا چلا جائے تو پھر وہ دھبہ بھی بڑھتا جاتا ہے، یہ وہی زنگ ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے: «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» ہرگز نہیں بلکہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ پکڑ لیا ہے جو وہ کرتے ہیں (سورة المطففين: 14)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گناہ ہوجائے تو جلد سے جلد توبہ کرنی چاہیے۔

(2)
گناہوں کی وجہ سے دل سیاہ ہونے کا یہ نقصان ہوتا ہے۔
کہ نیکی سے محبت او ر گناہ سے نفرت ختم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے توبہ کی توفیق نہیں ملتی۔

(3)
روحانی بیماریوں کا علاج اللہ کی یاد قرآن کی تلاوت توبہ واستغفار اور موت کی یاد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4244   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3334  
´سورۃ المطففین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: ۱۴)، میں کیا ہے۔‏‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3334]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: 14)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3334