سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
92. باب وَمِنْ سُورَةِ الإِخْلاَصِ
باب: سورۃ الاخلاص سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3365
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنْ الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ آلِهَتَهُمْ، فَقَالُوا: انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ، قَالَ: فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ بِهَذِهِ السُّورَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعْدٍ، وَأَبُو سَعْدٍ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ، وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ اسْمُهُ عِيسَى، وَأَبُو الْعَالِيَةِ اسْمُهُ رُفَيْعٌ وَكَانَ عَبْدًا أَعْتَقَتْهُ امْرَأَةٌ صَابِئَةٌ.
ابولعالیہ (رفیع بن مہران) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے (یعنی مشرکین کے) معبودوں کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: آپ ہم سے اپنے رب کا نسب بیان کیجئے، آپ نے بتایا کہ جبرائیل علیہ السلام ان کے پاس یہ سورۃ «قل هو الله أحد» لے کر آئے، پھر انہوں نے اسی طرح حدیث بیان کی، اور اس کی سند میں ابی بن کعب سے روایت کا ذکر نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ ابوسعد کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ابوسعد کا نام محمد بن میسر ہے، اور ابو جعفر رازی کا نام عیسیٰ ہے، ابوالعالیہ کا نام رفیع ہے یہ ایک غلام تھے جنہیں ایک قیدی عورت نے آزاد کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ (ضعیف) (یہ مرسل روایت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف ظلال الجنة (663 / التحقيق الثاني)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3365  
´سورۃ الاخلاص سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابولعالیہ (رفیع بن مہران) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے (یعنی مشرکین کے) معبودوں کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: آپ ہم سے اپنے رب کا نسب بیان کیجئے، آپ نے بتایا کہ جبرائیل علیہ السلام ان کے پاس یہ سورۃ «قل هو الله أحد» لے کر آئے، پھر انہوں نے اسی طرح حدیث بیان کی، اور اس کی سند میں ابی بن کعب سے روایت کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3365]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ مرسل روایت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3365