سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
93. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ
باب: معوذتین سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3366
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو الْعَقَدِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ، فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ اسْتَعِيذِي بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا، فَإِنَّ هَذَا هُوَ الْغَاسِقُ إِذَا وَقَبَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا: عائشہ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ یہ «غاسق» ہے جب یہ ڈوب جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 116 (304) (تحفة الأشراف: 17703)، و مسند احمد (6/215) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے ڈوبنے سے رات کی تاریکی بڑھ جاتی ہے اور بڑھی ہوئی تاریکی میں زنا، چوریاں بدکاریاں وغیرہ زیادہ ہوتی ہیں، اس لیے اس سے پناہ مانگنے کے لیے کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (372) ، المشكاة (2475)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3366  
´معوذتین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا: عائشہ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ یہ «غاسق» ہے جب یہ ڈوب جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3366]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس کے ڈوبنے سے رات کی تاریکی بڑھ جاتی ہے اور بڑھی ہوئی تاریکی میں زنا،
چوریاں بدکاریاں وغیرہ زیادہ ہوتی ہیں،
اس لیے اس سے پناہ مانگنے کے لیے کہا گیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3366